حضرت عائشہ(رض) پر اھل
تشیع کی جانب سے تھمت لگانے کے جھوٹ کا جواب!
علامہ صادق تقوی
علامہ صادق تقوی
ھمیشہ سے غلط، بے بنیاد
اور فتنہ انگیز باتوں سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ھے اور یہ
دشمن کے ہتھکنڈے ہیں جن سے بچنا ضروری ھے!
ایسا ہی ایک جھوٹ اھل تشیع کے نام سے مشہور کیا گیا ھے کہ اھل تشیع ام المومنین حضرت عائشہ(رض) پر ایک فعل بد کی تھمت لگاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ھے کہ علمائے اھل تشیع سینکڑوں سالوں سے اس تھمت کا جواب دیتے آئے ھیں!
ایک تاریخی دستاویز اھل سنت کی کتابوں کے حوالے کے ساتھ!
شرح صحیح مسلم میں علامہ غلام رسول سعیدی نے علمائے شیعہ کا قوم نقل کیا ھے کہ اھل تشیع علماء نے اس واقعہ کی تردید کی ھے کہ علمائے شیعہ نے حضرت عائشہ(رض) پر فعل بد کی تھمت کو رد کرتے ہوئے جواب دیا ھے!
(شرح صحیح مسلم؛ تصنیف: علامہ غلام رسول سعیدی۔ الطبع الثامن (نواں ایڈیشن) ۲۰۰۲ از لاھور۔ باب التوبہ، صفحہ 562.563)
ھماری اھل سنت بھائیوں سے درخواست ھے کہ وہ ایسی بے بنیاد باتوں پر ھرگز کان نہ دھریں جو مسلمانوں میں تفرقے کا سبب بنتی ہیں! اور ایسی کسی بات کی حقیقت تک رسائی کیلئے ضروری ھے کہ مستند شیعہ کتب حدیث و تاریخ اور مستند علما سے رجوع کیا جائے تا کہ اس کا تاریخی اور مدلل جواب انہیں قانع کر سکے!
والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ و جمیع عباد اللہ الصالحین
ایسا ہی ایک جھوٹ اھل تشیع کے نام سے مشہور کیا گیا ھے کہ اھل تشیع ام المومنین حضرت عائشہ(رض) پر ایک فعل بد کی تھمت لگاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ھے کہ علمائے اھل تشیع سینکڑوں سالوں سے اس تھمت کا جواب دیتے آئے ھیں!
ایک تاریخی دستاویز اھل سنت کی کتابوں کے حوالے کے ساتھ!
شرح صحیح مسلم میں علامہ غلام رسول سعیدی نے علمائے شیعہ کا قوم نقل کیا ھے کہ اھل تشیع علماء نے اس واقعہ کی تردید کی ھے کہ علمائے شیعہ نے حضرت عائشہ(رض) پر فعل بد کی تھمت کو رد کرتے ہوئے جواب دیا ھے!
(شرح صحیح مسلم؛ تصنیف: علامہ غلام رسول سعیدی۔ الطبع الثامن (نواں ایڈیشن) ۲۰۰۲ از لاھور۔ باب التوبہ، صفحہ 562.563)
ھماری اھل سنت بھائیوں سے درخواست ھے کہ وہ ایسی بے بنیاد باتوں پر ھرگز کان نہ دھریں جو مسلمانوں میں تفرقے کا سبب بنتی ہیں! اور ایسی کسی بات کی حقیقت تک رسائی کیلئے ضروری ھے کہ مستند شیعہ کتب حدیث و تاریخ اور مستند علما سے رجوع کیا جائے تا کہ اس کا تاریخی اور مدلل جواب انہیں قانع کر سکے!
والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ و جمیع عباد اللہ الصالحین
واقعہ افک کی تفصیل ام المومنین نے اس طرح بیان کی ہے :- رسول خدا
(ص) جب سفر کرتے تو اپنی ازواج میں قرعہ اندازی کرتے تھے ۔جس کا قرعہ نکلتا تھا ۔
آپ اسے اپنے ہمراہ لے جاتے تھے ۔جب بنی مصطلق کا غزوہ ہوا تو قرعہ میں میرا نام
نکلا ۔رسول خدا مجھے اپنے ساتھ لے گئے ۔
واپسی پر مدینہ کے قریب رات کے وقت ایک منزل پر قیام کیا ۔میں حوائج ضروریہ کے لئے باہر گئی ۔اس وقت میری گردن میں ایک ہار تھا ۔جب میں نے حوائج سے فراغت حاصل کرلی تو میرا ہار گم ہوگیا ۔میں اسے ڈھونڈ نے لگ گئی ۔اور دوسری طرف سے کوچ کا نقارہ بج گیا ۔
لوگ جانے لگے مگر میں ہار ڈھونڈتی رہی ۔ہار تو آخر کا مجھے مل گیا لیکن
واپسی پر مدینہ کے قریب رات کے وقت ایک منزل پر قیام کیا ۔میں حوائج ضروریہ کے لئے باہر گئی ۔اس وقت میری گردن میں ایک ہار تھا ۔جب میں نے حوائج سے فراغت حاصل کرلی تو میرا ہار گم ہوگیا ۔میں اسے ڈھونڈ نے لگ گئی ۔اور دوسری طرف سے کوچ کا نقارہ بج گیا ۔
لوگ جانے لگے مگر میں ہار ڈھونڈتی رہی ۔ہار تو آخر کا مجھے مل گیا لیکن
جب میں پڑاؤ پر آئی تو وہاں کوئی شخص موجود نہ تھا میں چادر اوڑھ کر
لیٹ گئی ۔
میں لیٹی ہوئی تھی کہ صفوان بن معطل سلمی جو کسی کا م کی وجہ سے پیچھے رہ گیا تھا وہ آیا ۔جب اس نے مجھے دیکھا تو پہچان لیا کہ کیونکہ آیت حجاب کے نزول سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکا تھا ۔
وہ اپنے اونٹ کو میرے قریب لایا اور مجھے اونٹ پر سوار کیا اور اس نے مجھے تیزی سے اونٹ ہنکا کر مجھے مدینہ پہنچایا اور مدینہ میں میرے خلاف چہ مگوئیوں کیا ایک سلسلہ چل نکلا اور یہ سرگوشیاں رسول خدا (ص) اور میرے والدین کے کانوں تک بھی پہنچ گئیں ۔
اس کے بعد میں نے رسول خدا (ص) کے رویہ میں تبدیلی محسوس کی ۔ ان کی شفقت و مہربانی میں مجھے کمی نظر آئی ۔ تو میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے والدین کے گھر چلی جاؤں ؟ میری طبیعت ناساز ہے ، وہاں میری والدہ میری تیمار داری کرنے کے لئے موجود ہے ۔
رسول خدا (ص) نے اجازت دی تو میں نے اپنے والدین کے گھر آگئی ۔
رسول خدا (ص) نے اس معاملہ کے لئے علی ابن ابی طالب کو بلایا اور ان سے مشورہ کیا تو علی نے کہا ۔ یا رسول اللہ ! آپ کے لئے عورتوں کی کوئی کمی نہیں اس کے بدلے آپ کسی اور عورت سے بھی شادی کرسکتے ہیں ۔ آپ کنیز سے سوال کریں وہ آپ کو بتا سکے گی ۔
رسول خدا نے بریرہ کو بلایا تو علی (ع) نے اسے سخت زد وکوب کیا اور کہا کہ رسول خدا (ص) کو سچی سچی بات بتا دے ۔۔۔۔۔۔۔
خدا کی قسم ! رسول خدا ابھی اس مجلس سے اٹھنے نہ پائے تھے کہ ان پر وحی کی کیفیت طاری ہوگئی ۔کچھ دیر بعد آپ پیشانی سے پسینہ پونچھتے ہوئے اٹھے اور فرمایا عائشہ ! تمھیں مبارک ہو اللہ نے تمہاری برائت نازل کی ہے ۔ پھر مسطح بن اثاثہ ، حسان بن ثابت اور حمنہ بن جحش اور ان کے ہم نوا افراد پر حد قذف جاری کی گئی ۔
میں لیٹی ہوئی تھی کہ صفوان بن معطل سلمی جو کسی کا م کی وجہ سے پیچھے رہ گیا تھا وہ آیا ۔جب اس نے مجھے دیکھا تو پہچان لیا کہ کیونکہ آیت حجاب کے نزول سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکا تھا ۔
وہ اپنے اونٹ کو میرے قریب لایا اور مجھے اونٹ پر سوار کیا اور اس نے مجھے تیزی سے اونٹ ہنکا کر مجھے مدینہ پہنچایا اور مدینہ میں میرے خلاف چہ مگوئیوں کیا ایک سلسلہ چل نکلا اور یہ سرگوشیاں رسول خدا (ص) اور میرے والدین کے کانوں تک بھی پہنچ گئیں ۔
اس کے بعد میں نے رسول خدا (ص) کے رویہ میں تبدیلی محسوس کی ۔ ان کی شفقت و مہربانی میں مجھے کمی نظر آئی ۔ تو میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے والدین کے گھر چلی جاؤں ؟ میری طبیعت ناساز ہے ، وہاں میری والدہ میری تیمار داری کرنے کے لئے موجود ہے ۔
رسول خدا (ص) نے اجازت دی تو میں نے اپنے والدین کے گھر آگئی ۔
رسول خدا (ص) نے اس معاملہ کے لئے علی ابن ابی طالب کو بلایا اور ان سے مشورہ کیا تو علی نے کہا ۔ یا رسول اللہ ! آپ کے لئے عورتوں کی کوئی کمی نہیں اس کے بدلے آپ کسی اور عورت سے بھی شادی کرسکتے ہیں ۔ آپ کنیز سے سوال کریں وہ آپ کو بتا سکے گی ۔
رسول خدا نے بریرہ کو بلایا تو علی (ع) نے اسے سخت زد وکوب کیا اور کہا کہ رسول خدا (ص) کو سچی سچی بات بتا دے ۔۔۔۔۔۔۔
خدا کی قسم ! رسول خدا ابھی اس مجلس سے اٹھنے نہ پائے تھے کہ ان پر وحی کی کیفیت طاری ہوگئی ۔کچھ دیر بعد آپ پیشانی سے پسینہ پونچھتے ہوئے اٹھے اور فرمایا عائشہ ! تمھیں مبارک ہو اللہ نے تمہاری برائت نازل کی ہے ۔ پھر مسطح بن اثاثہ ، حسان بن ثابت اور حمنہ بن جحش اور ان کے ہم نوا افراد پر حد قذف جاری کی گئی ۔
طبری ۔تاریخ الامم و
الملوک ۔جلد سوم ۔ص 76-77
المیہ جمعرات
No comments:
Post a Comment